کاربو ہائیڈریٹ (نشاستہ دار غزائیں جیسے پھل، سبزیاں اور اناج) ہمارے جسم کے لئے بہت ضروری ہیں۔ وہ پٹّھوں کو توانائی دینے، دماغ کو کام کرنے، چربی جلانے میں مدد دیتے اور جسم میں موجود لحمیہ (پرٹین) کو توانائی کے طور پر استعمال ہوجانے سے بچاتے ہیں۔ ہمارا جسم توانائی کے لئے کاربو ہائیڈریٹ کے استعمال کو ترجیح دیتا ہے، خاص طور پر جب ہم حرکت یا کام کرتے ہیں۔
ہمیں اناج، پھل اور دودھ سے کاربو ہائیڈریٹ حاصل ہوتا ہے۔ ترکاریوں میں بھی کاربو ہائیڈریٹ کی تھوڑی بہت مقدار شامل ہوتی ہے۔ پیٹ میں غزا پہنچنے کے بعد معدہ اور آنتیں کاربوہائیڈریٹ کو توڑ کر شکر کی تین قسموں گلوکوز، فریکٹوز (ثمر قند) اور گلیکٹوز میں تبدیل کر دیتی ہیں۔ یہ شکر خون میں جذب ہو کر جگر میں جاتی ہے۔ فریکٹوز اور گلیکٹوز جگر میں جا کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ پھر یہ گلوکوز خون کے ذریعے پٹّھوں اور دماغ میں توانائی کے طور پر استعمال ہونے کے لیے چلا جاتا ہے۔
اگر ہمیں فوراً گلوکوز (انگوری شکر) کی ضرورت نہیں ہو تو ہمارا جسم اسے جگر اور پٹّھوں میں ذخیرہ کر لیتا ہے اس زخیرہ شدہ مواد کو گلائکوجِن کہتے ہیں۔ اگر اس کی مقدار بہت زیادہ ہو جائے تو یہ بشکل چربی ذخیرہ ہو جاتا ہے۔ کسی قصائی کی دکان پر آپ کے مشاہدے میں آیا ہوگا کہ گوشت پر چربی کی تہیں موجود ہیں، اس کی یہی وجہ ہے۔ جب جسم کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہو تو وہ گلائکوجن استعمال کرتا ہے، جیسے دورانِ ورزش یا جسمانی محنت کے دوسرے کاموں میں۔ تاہم ہمارا جسم گلائکوجن کی صرف 2,000 کیلوریز ہی ذخیرہ کر سکتا ہے۔ اسی لئے جب ہم فعال ہوتے ہیں تو ہمیں اکثر کاربو ہائیڈریٹ لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
کاربو ہائیڈریٹ لحمیات کو بطور توانائی استعمال ہونے سے بھی بجاتے ہیں۔ اگر ہم مناسب مقدار میں کاربو ہائیڈریٹ نہ لیں تو ہمارا جسم توانائی کے لئے بدن میں موجود لحمیات کا استعمال شروع کر دے گا، جس کا مطلب ہوگا کہ اب لحمیات نے اپنا بنیادہ کام یعنی پٹّھوں کی نشونما کا روک دیا ہے۔ اس سے گُر دوں پر بھی مزید دباؤ پڑسکتا ہے۔
ہمارا دماغ توانائی کے لئے گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔ اس کے کافی نہ ہونے سے ہمیں کمزوری محسوس ہوتی اور چکر آنے لگتے ہیں۔ اس کی وجہ سے دموی شکر (بلڈ شوگر) کی کمی (طبی زبان میں ’ہائپوگلائی سیمیا‘) کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ورزش کے دوران دموی شکر میں کمی کی وجہ سے ہماری جسمانی اور ذہنی کارکردگی متاثرہو سکتی ہے۔
گلوکوز کو ہمارے خَلیوں میں داخل ہونے کے لئے انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسولین ہمارے لبلبے سے کاربو ہائیڈریٹ غذا کھانے کے بعد نکلتی ہےاورگلوکوز خلیوں میں داخل ہونے میں مدد دیتی ہے جہاں اسے کو بطور توانائی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یا پھر یہ گلائکوجِن یا چربی کی صورت ذخیرہ ہو جاتا ہے۔
گلائکوجن خاص طور پر محنت کشوں اور کھلاڑیوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ جب خون میں گلوکوز کی مقدار ایک خاص سطح سے گر جائے تو یہ آگے بڑھ کر توانائی فراہم کرتا ہے، جیسے سخت جسمانی محنت کے دوران۔ جب ہم مسلسل لمبے عرصے ورزش کریں تو گلائکوجن کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ محنت کشوں کو اپنے گلائکوجن کی سطح بحال رکھنے کے لئے کافی کاربو ہائیڈریٹ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک بالغ شخص اپنے جسم میں تقریباً 500 گرام کاربو ہائیڈریٹ جمع رکھ سکتا ہے۔ یہ زیادہ تر پٹّھوں اور جگر میں ہوتے ہیں۔ اِن کی کچھ مقدار خون میں گلوکوز کی شکل میں گردش میں رہتی ہے۔ جب جسم کو توانائی کی ضرورت ہو تب وہ خون میں شکر کی سطح بڑھانے کے لئے گلائکوجن کا استعمال کرتا ہے۔ البتہ انفرادی طور پر عضلات اپنے اپنے ذخیرہ شدہ گلائکوجن ہی استعمال کرتے ہیں، دوسرے پٹّھوں سے نہیں لیتے۔
ورزش کے دوران گلائکوجن تیزی کے ساتھ استعمال ہو جاتا ہے۔ یہ کتنے عرصے تک ذخیرہ رہتا ہے اس بات کا انحصار ورزش کی قسم اور شدت پر ہے۔ روز کی ہلکی پھلکی سرگرمیوں میں گلائکوجن اندازاً 90 منٹ تک چل سکتا ہے۔ لیکن سخت اور شدید ورزش میں یہ دورانیہ کم ہو کر صرف 20 منٹ تک گھٹ سکتا ہے۔
چوں کہ گلائکوجن کو توانائی کے حصول کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا محنت کش پیشہ لوگوں جیسے مزدوروں، کسانوں، مستریوں اور کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ محنت شروع کرنے اور ورزش سے قبل اور بعد میں گلائکوجن بنانے کے لئے زیادہ کاربو ہائیڈریٹ والی غذ ائیں کھائیں۔ پہلے سے کافی مقدار میں کاربو ہائیڈریٹ لینے سے سرگرمی کے دوران توانائی کی سطح بلند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ محنت کشوں کو اندازاً کاربو ہائیڈریٹ کی یومیہ 60 فی صد کیلوریز پھلوں، ترکاریوں اور سالم اناج سے حاصل کرنا چاہیے۔
کاربو ہائیڈریٹ کی اقسام
کاربو ہائیڈریٹ 4 حرارے (کیلوری) فی گرام مہیا کرتے ہیں۔ ان کی دو اقسام ہیں: سادہ اور پیجیدہ۔ سادہ کاربو ہائیڈریٹ جیسے شکر اور لیکٹوز، میٹھی گولیوں، سوڈا اور دودھ جیسی کھانے پینے کی اشیاء میں پائے جاتے ہیں۔ یہ بدن میں بہت جلد شکستہ ہو کر جذب ہو جاتے ہیں جس سے مختصر وقت کے لئے توانائی پیدا ہوتی ہے۔ دوسری طرف پیچیدہ کاربو ہائیڈریٹ میں روٹی، میدے سے بنی اشیا اور اناج ہیں۔ یہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتے ہیں اور ان سے حاصل شدہ توانائی زیادہ دیر تک بدن میں رہتی ہیں۔ ریشہ دار غذا میں ملتف کاربو ہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ اِن کی بھی دو اقسام ہیں۔ پہلی، پانی اور بدن کی رتوبتوں میں حل ہو جانے والی (یہ توانائی پیدا کرتی ہے)؛ دوسری نا قابلِ حل (یہ صرف ہاضمے میں مدد کرتی ہے مگر توانائی نہیں دیتی)۔